Thursday, 2 April 2020

کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کو کرپشن کی آلودگی سے بچانے کیلیے چند گزارشات

جب سے محترم عمران خان صاحب اقتدار میں آئے ہیں، آپ نئے پاکستان کی تعمیر کےلیے جد و جہد کررہے ہیں، کیونکہ ماضی کے حکمرانوں کی لوٹ مار کی بدولت پاکستان کے اندرونی اور بیرونی قرضے تشویش ناک حد تک بڑھ چکے تھے ۔

ادارے اربوں روپے کے خسارے پر چل رہے تھے ۔ امیر اور غریب کے درمیان فرق روز بروز بڑھتا جا رہا تھا ٹیکس نیٹ میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے بجٹ کا خسارہ ہر سال بڑھتا جارہا تھا۔ ماضی میں قومی خزانے کو جس بے دردی اور سنگدلی کے ساتھ لوٹا گیا اس کی داستان نیب کے ریکارڈ، عدالتوں کی فائلوں، میڈیا، اور اخبارات میں موجود ہیں۔ ماضی کی ناکام معاشی پالیسیوں کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ قرضوں پر سود ادا کرنے کےلیے بھی مزید قرضے لینے پڑتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے پاکستان ایٹمی قوت ہے مگر افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ اگر پاکستان کے ایک ہاتھ میں ایٹم بم ہے تو دوسرے ہاتھ میں کشکول ہے۔ جس کو کئی بار توڑنے کا وعدہ کیا گیا مگر کوئی حکمران آج تک کشکول کو ہمیشہ کےلیے توڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔

گزشتہ بیس سال کے دوران پاکستان کی معاشی حالت انحطاط پذیر ہی رہی ہے۔ ماضی کی غلط معاشی پالیسیوں اور لوٹ مار کی وجہ سے پاکستان آج تک معاشی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں ہوسکا۔ محترم عمران خان صاحب کے برسر اقتدار آنے کے بعد اہل وطن کو امید ہو چلی تھی کہ اب ہم ترقی کا وہ زینہ حاصل کرلیں گے، جس کا خواب دیکھتے دیکھتے آباؤ اجداد منوں مٹی تلے جا سوئے۔

مگر آج 20 ماہ بعد صورتحال یہ ہے کہ “وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں ۔”

مخلص اور ایماندار قیادت کے زیر سایہ بیس ماہ گزارنے کےبعد صورتحال بد سے بدتر کی بجائے بدترین ہوچکی ہے، غریب، غریب تر ہوچکا ہے، اشیائے ضرورت عوام الناس کی پہنچ سے دور ہوچکی ہیں، روپے کی بری طرح تنزلی کی وجہ سے بیرونی قرضوں میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے، ڈالر 166 روپے کے ساتھ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔

ضرورت اس امر کی تھی کہ حکومت غربت کے خاتمے کےلیے خان صاحب کی خواہش کے مطابق چائنہ ماڈل یا دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کی پیروی کرتی، مگر خان صاحب کے اردگر د موجود مفاد پرست ٹولے کی کوششوں کی بدولت ہم الٹی سمت گامزن ہیں، خان صاحب کے اردگرد موجود لوگ ان سے ایسےفیصلے کروارہے ہیں جن کی بدولت ان کی اور ان کے مصاحبین کی جیبیں بھری رہیں، اسکی تازہ ترین مثال “کورونا ریلیف ٹائیگر فورس ” کا قیام ہے، جس کے لیے دو سو ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔

میری خان صاحب سے گزارش ہے کہ اگر واقعی وہ غریب عوام کی خدمت کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اور حق دار تک اس کا حق بغیر کرپشن کے پہنچانا چاہتے ہیں، تو جس طرح لنگر خانے پہلے سے موجود اداروں کے اشتراک سے کھولے گئے ایسے ہی حق دار تک اس کا حق پہنچانے کے لیے اور غریبوں کے حق کو امیروں کی جیبوں تک پہنچنے سے بچانے کے لیے پہلے سے موجود اداروں (جن کی موجودہ حکومت ایک زمانے میں خود بھی معترف رہی ہے) سے کام لیاجا سکتا ہے۔ اگر بین الاقوامی دباو کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہے۔ تدریسی عمل موخر ہونے کی وجہ سے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ بھی آج کل فارغ ہیں، ان سے بھی کام لیاجا سکتا ہے۔

آخر میں انتہائی مودبانہ گزارش ہے کہ اگر اساتذہ، غیر سرکاری تنظیموں سے یہ کام لینا ممکن نہیں ہے تو بھی برائےکرم پی ٹی آئی کارکنان کے بجائےفوج جیسے معتبر ادرے سے لے لی جائے کیونکہ سیاسی ورکروں سے یہ خدمت لینے پر کرپشن، سیاسی انتقام، اور اقرباپروی کے نئے ریکارڈ قائم ہوں گے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کو کرپشن کی آلودگی سے بچانے کیلیے چند گزارشات appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2R8u4e9
via IFTTT

No comments: